اسلام آباد:
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہا ہے کہ پاکستان کی جانب سے "آپریشن بنیان مرصوص” کا مقصد بھارت اور عالمی برادری کو یہ پیغام دینا تھا کہ پاکستان اپنی خودمختاری کا دفاع کرنا بخوبی جانتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی حالیہ اشتعال انگیزیوں نے خطے کے امن کو خطرے میں ڈال دیا، جس کا پاکستان نے موثر اور ذمہ دارانہ جواب دیا۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت اپنے دفاع کا حق استعمال کرتے ہوئے بھارتی ملٹری تنصیبات کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ کارروائیاں مکمل طور پر دفاعی نوعیت کی تھیں اور ان کا مقصد بھارت کو جارحیت سے باز رکھنا تھا۔
دفتر خارجہ کے مطابق، جنگ بندی کے معاہدے کا پاکستان خیر مقدم کرتا ہے اور امید رکھتا ہے کہ بھارت اس کی خلاف ورزی نہیں کرے گا۔ ترجمان نے کہا کہ سیز فائر معاہدے کی کامیابی کئی دوست ممالک کی سفارتی کوششوں کا نتیجہ ہے جن کا پاکستان شکر گزار ہے، بالخصوص امریکی صدر اور ان ممالک کا جنہوں نے ثالثی کا کردار ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج نے بھارت کے چھ جنگی طیارے مار گرائے، اور پاک فضائیہ کو صرف اپنے دفاع کے تحت کارروائی کا مینڈیٹ دیا گیا تھا۔ ان کارروائیوں کے ذریعے پاکستان نے دنیا کو یہ واضح کر دیا کہ ہم امن کے خواہاں ضرور ہیں، لیکن کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دینا ہماری صلاحیتوں میں شامل ہے۔
ترجمان نے مزید بتایا کہ دونوں ممالک کے ڈی جی ایم اوز رابطے میں ہیں اور تناؤ میں کمی کے لیے لائحہ عمل پر کام جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں بارڈر سیکیورٹی کے حوالے سے بھی پیش رفت ہوئی ہے، جس میں دونوں ممالک نے گرفتار اہلکاروں کا تبادلہ کیا۔
کشمیر کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ پاکستان کا مؤقف واضح ہے: مذاکرات کے ذریعے تمام تصفیہ طلب معاملات، بالخصوص مسئلہ کشمیر، کا حل ضروری ہے۔ بھارت کے ساتھ مستقبل کے مذاکرات میں کشمیر مرکزی موضوع ہوگا۔
انہوں نے بھارت کی جانب سے ریاستی دہشت گردی کی سرپرستی پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے پاس شواہد موجود ہیں کہ بھارت پاکستان کے اندر دہشت گرد عناصر کی پشت پناہی کرتا رہا ہے۔ پاکستان خود دہشت گردی کا شکار رہا ہے، اس لیے ہم اس لعنت کے مکمل خاتمے کے حامی ہیں۔
چین اور اروناچل پردیش کے حوالے سے سوال پر ترجمان نے کہا کہ پاکستان چین کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی حمایت کرتا ہے، اور اس حوالے سے میڈیا رپورٹس کا نوٹس لیا گیا ہے۔
ترجمان نے برطانیہ کے ساتھ تعلقات کو برادرانہ قرار دیا اور کہا کہ برطانوی وزیر خارجہ کے دورہ پاکستان پر مکمل بیان بعد میں جاری کیا جائے گا۔ روس کی جانب سے کشیدگی کے دوران تحمل کی اپیلوں کو بھی پاکستان نے سراہا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کے بعض دعوے اور بیانات تضاد کا شکار ہیں، جیسا کہ پہلگام واقعے سے متعلق تحقیقات پر بھارتی قیادت کے مختلف بیانات۔ پاکستان نے ہمیشہ غیر جانبدار بین الاقوامی تحقیقات کی تجویز دی ہے، جسے بھارت نے مسترد کیا۔
افغانستان کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ افغانستان ایک آزاد ریاست ہے اور اپنی خارجہ پالیسی میں خودمختار ہے، پاکستان کسی بھی ملک کے ساتھ اس کے تعلقات پر تبصرہ نہیں کرتا۔
Leave feedback about this